نااہل وزیر اعظم نے این ایے 120 کی الیکشن مہم عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مصدقہ خبر کے مطبق نواز شریف اور اس کی ٹیم نے عنقریب ہونے والی این اے 120 کی الیکشن کی مہم اداروں کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ سیٹ پانامہ کیس میں نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔ اس سیٹ کے لیے اب سابق وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نواز الیکشن لڑھ رہی ہیں اور ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشید ہیں
اطلات کے مطابق نواز شریف مہم کے علاوہ دیگر علاقوں کے دورے کے دوران ملکی اداروں پر مذید کھل کر تنقید کرینگے۔ عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف ٹکراو کی سیاست کااغاز کر چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں اس شدت لانے کاارادہ رکھتے ہیں۔ مسلم لیگ آئندہ چند دنوں میں جنوبی پنجاب میں جلسے کرنے والی ہے اور ان جلسوں میں اداروں کے خلاف تقاریر کا سلسہ جاری رہیگا۔
جو باتیں نواز شریف خود نہیں کر سکتے وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کرواینگے۔
نواز شریف نے اس سلسلے میں اپنے ساتھیوں کو ہدایات جاری کر دیا ہے۔ حکومتی جماعت کے اس مہم میں اتحادی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ نواز شریف نے اداروں کے خلاف اس مہم میں پیپلزپارٹی، مولانا فضل الرحمن، اچکزئی گروپ، اے این پی اور ایم کیو ایم کو نہ صرف اتماد میں لیا ہے بلکہ پیپلزپارٹی اورمولانا فضل الرحمن سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے تمام جماعتوں کو اس مہم میں شامل کر لیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینئرقائدین سے رابطے کے دوران نواز شریف نے بلاول بھٹو کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ جلسوں کے دوران زولفقار علی بھٹو کی پھانسی پر زیادہ بات کریں اور عدلیہ اور فوج پر تنقید کریں۔ تاکہ یہ بھاور کرایا جائے کہ بھٹو کو پھانسی عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ نے دیا تھا ۔ اور اب نواز حکومت کو بھی ان اداروں نے نقصان دیا ہے۔
اطلات کے مطابق نواز شریف مہم کے علاوہ دیگر علاقوں کے دورے کے دوران ملکی اداروں پر مذید کھل کر تنقید کرینگے۔ عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف ٹکراو کی سیاست کااغاز کر چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں اس شدت لانے کاارادہ رکھتے ہیں۔ مسلم لیگ آئندہ چند دنوں میں جنوبی پنجاب میں جلسے کرنے والی ہے اور ان جلسوں میں اداروں کے خلاف تقاریر کا سلسہ جاری رہیگا۔
جو باتیں نواز شریف خود نہیں کر سکتے وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کرواینگے۔
نواز شریف نے اس سلسلے میں اپنے ساتھیوں کو ہدایات جاری کر دیا ہے۔ حکومتی جماعت کے اس مہم میں اتحادی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ نواز شریف نے اداروں کے خلاف اس مہم میں پیپلزپارٹی، مولانا فضل الرحمن، اچکزئی گروپ، اے این پی اور ایم کیو ایم کو نہ صرف اتماد میں لیا ہے بلکہ پیپلزپارٹی اورمولانا فضل الرحمن سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے تمام جماعتوں کو اس مہم میں شامل کر لیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینئرقائدین سے رابطے کے دوران نواز شریف نے بلاول بھٹو کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ جلسوں کے دوران زولفقار علی بھٹو کی پھانسی پر زیادہ بات کریں اور عدلیہ اور فوج پر تنقید کریں۔ تاکہ یہ بھاور کرایا جائے کہ بھٹو کو پھانسی عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ نے دیا تھا ۔ اور اب نواز حکومت کو بھی ان اداروں نے نقصان دیا ہے۔
این اے 120 کے الیکشن مہم کے حوالے سے نواز شریف نے اپنی اہلیہ اور دیگر ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مشرف دور کی امریت اور پانامہ کیس کے فیصلے کو اپنی الیکشن مہم کا مرکزی حصہ بنا لیں۔ نواز شریف ۶ ستمبر تک ادروں کے خلاف بھرپور مہم چلانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے خلاف نیب کیس کی ڈیڈ لائن ۶ ستمبر دی گئی ہے۔
وہ ۶ ستمبر تک ایسی فضا بنانا چاہتے جس سے نیب ان کے خلاف کیس میں کوئی فیصلہ نہ کریں،
اگر کریں تو بھی ایسا فیصلہ جو ان کے حق میں ہو۔ اس حوالے سے دو اہم حکومتی شخصایت کو اہم تاسک بھی دیا گیا ہے۔ نواز شریف نے اداروں کے خلاف اس مہم کے لیے تمام اراکین اسمبلی کو بھی ہدایات دیا ہے بلخصوص جنوبی پنجاب کے اراکین کو جہاں ابھی وہ جانے والے ہیں۔ نواز شریف ۶ ستمبر سے پہلے ۲ یا ۳ جلسے کرنے والے ہیں جس کے زریعے یہ تاثر دینے کی کوشش ہوگی کہ وہ ہر محاز کے لیے تیار ہیں۔