ٹرمپ کی دھمکی، اختلافات بھلا کر سب متحد ہوجائے -عمران خان
عمران خان بنی گالہ میں پریس کانفرنس کر رہے |
تفصیلات کے مطبق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہوا پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی خاموشی پر، پاکستان پر اتنا بڑا الزام آیا اور ہماری حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ایا۔ ہماری حکومت سے پہلے چین نے اپنا ردعمل ایا۔
اس موقع پر عمران خان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے لیے ہم نے افغان جنگ لڑی جس میں ہمیں نہیں جانا چاہیے تھا۔ پھر وزیرستان میں فوج بھیجی اور ڈو مور کرتے کرتے اس ملک میں تباہی مچا دی ہمارے 70000 سے زیادہ لوگ جاں بحق ہوگئے۔ اور کتنے زخمی ہوے ان کا تو کوئی حساب ہی نہیں ہے۔ ہمارے فوج نے قربانیاں دی، ہمارے جرنل اور کمنڈوز شہید ہوے، ارمی پبلک سکول جیسے وقعات ہے ہماریمعاشیت تباہ ہوگئی۔ حکومتی عددوشمار کے مطبق اس جنگ میں 100 ارب سے بھی زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا، اس کے بعد بھی امریکہ ہمیں دہشت گرد کہہ رہا ہے۔ ہم ٹرمپ سے سنتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اتنی قربانیوں کے باوجود ٹرمپ پاکستان پر الزام لگا رہا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔اور انڈیا کی تعریف کر رہا ہے جس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی قربانی نہیں ہے۔ بلکہ انڈیا پکستان میں دہشت گردی کروارہا ہے۔ ٹرمپ پاکستان کے خلاف وہی زبان استعمال کر رہا ہے جو مودی استعمال کرتا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ امریکہ اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔امریکی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان میں 10 سال سے ناکام ہو رہے ہیں۔ حالات آج یہ ہیں کہ ادھا افغانستان اشراف غنی کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ اس میں پاکستان کا کیا قصور ہے۔ یعنی یہ وہی بات کر رہا ہے جو انڈیا والے کشمیر کے حوالے سے پاکستان پر الزام لگا رہے۔
عمران خان نے ایک ہوکر امریکی صدر کوجواب دینے پر زور دیتے ہو کہا کہ اس معاملے میں بوری قوم اکھٹی ہے اور ایک ہوجائے گی۔ وزیراعظم امریکہ کو سخت پیغام دے۔ عمران خان نے امریکی صدر کی دھمکی امیز بیان کا جواب دنیے کے لیے تمام سیاسی اختلافات بھلا کر ایک ہونے کی اپیل کی ہے اور فوج اور حکومت کو بھی ایک پیج پر انے کی رائے دی ہے۔ اس موقع پر عمران خان نے پارلیمنٹ کی مشرکہ اجلاس بلانے کا بھی مطلبہ کیا تاکہ امریکی صدر کو اکھٹے ہو کر سخت جواب دیا جاسکے۔
یاد رہے امریکی صدر نے دو روز قبل پاکستان اور افغانستان اور اس خطے کے لیے اپنی نئی پالیسی کا علان کرتے ہوے بھارت کی تعریف کیا تھا اور پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا تھا۔